دوست کی یاد
دل توڈ کے جو تم نے دیے
وہ زخم ناسور بن گیے
اے دوست اُن زخموں کو
آج تک مرہم نہیں ملا
صرف کانٹے چُب رہے ہے
تیری یادوں کے
اے دوست اب تو آجا
گلے چھوڈ کر
اب تیرے بنا مشکل ہے جینا
اے دوست اب دل بھی
نہیں لگتا تمہارے بنا
تجھے بھول جانے کی
کوشش بھی کی
پر بھول نہیں پایا
وہ لمحے جو ساتھ گزارے تھے
آج بھی میرے ساتھ ہے
اے دوست بس اتنی گزارش ہے
لوٹ کے آجا
0 Comment:
Post a Comment