(عابد حسین راتھر)
اپنے ہر اک خطا کی میں خود گواہی دے گیا
ترکِ تعلق کی میں ساری صفائی دے گیا
اس کے پہلو میں جو ہم نے بِتائے چار دن
بعد میں پھر عمر بھر کی وہ جُدائی دے گیا
عشق کے مذہب میں وہ میرا معبود تھا
مجھ کو بدلے میں وہ نغمۂ سرائی دے گیا
بس گیا ہے اس طرح وہ میرے جسم و جان میں
اپنے دل کی میں اس سے ساری خُدائی دے گیا
عشق جب ہوگیا اپنی اَسیری سے ہمیں
ہائے وہ ظالم مجھے تب رِہائی دے گیا
چشم تر آنکھوں سے وہ رخصت کرکے مجھے
لُوٹ آنے کی پھر مجھ کو دُہائی دے گیا
میرا آئینہ بھی تیرا ہی طرف دار ہے
میرے بدلے عکس تیرا دِکھائی دے گیا
تھا کبھی عابد تو جس کیلئے اِک اجنبی
آج تم کو اپنے دل تک وہ رسائی دے گیا
(عابد حسین راتھر)
موبائل نمبر : 7006569430
0 Comment:
Post a Comment