WELCOME TO LONE TECH THE TECH TUITOR   

آف لائن تعلیم، آن لائن تعلیم

آف لائن تعلیم، آن لائن تعلیم

( عابد حسین راتھر )

تبدیلی ایک فِطری عمل ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ ہر ایک چيز میں بدلاؤ ایک قدرتی قانون ہے۔ زندگی کے سفر میں ہم کبھی اپنی مرضی سے اپنے عادات و اطوار بدلتے ہے تو کبھی زندگی کے حالات ہمیں اپنا طرزِ زندگی بدلنے پر مجبور کرتے ہیں۔ لہذا کامیاب شخص وہی ہے جو بدلتے وقت کے ساتھ ساتھ خود کو اِن تبدیلیوں کے ساتھ آراستہ کرے۔ جيسا کہ ہم سب جانتے ہیں پچھلے دو ڈھائی سالوں سے کورونا وبا کا قہر ساری دنیا پر چھایا ہوا ہے جس کا ہماری زندگی پر بہت گہرا اثر پڑا ہے اور ہماری زندگی کا ہر ایک پہلو اس وبا کی وجہ سے بہت بُری طرح متاثر ہوا ہے۔ دیگر شعبہ جات کے ساتھ ساتھ اس وبا کی وجہ سے ہمارے سارے تعلیمی ادارے بند پڑے ہے اور ہمارے طلباء گھروں میں بیٹھے ہیں۔ بد قسمتی کی بات تو یہ ہے کہ جیسے ہی اس مرض میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہونے لگتا ہے تو ہماری وادی میں سب سے پہلے تعلیمی ادارے بند کئے جاتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ہمارا نظامِ تعلیم رُک سا گیا ہے اور طلباء حضرات اسکول کا راستہ بھی بھول گئے ہیں۔ موجودہ صورت حال دیکھ کر ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مستقبل قریب میں ہمارے یہاں غیر تعلیم یافتہ خواندہ لوگ ہونگے جن کے پاس بغیر علم کی تعلیمی ڈگریاں ہونگی۔ کووڈ وباہ کی وجہ سے پچھلے دو سالوں سے ہمارے یہاں جو لاک ڈاؤن چل رہا ہے اُسکا سب سے بُرا اور مُہلک اثر نظامِ تعلیم پر پڑ رہا ہے۔ باقی شعبہ جات میں جو نقصان ہورہا ہے اُسکی برپائی تو شاید ممکن ہے۔ لیکن جو عِلمی نقصان بچوں کو بُھگتنا پڑ رہا ہے ایک تو اُسکی برپائی ناممکن ہے اور دوسری طرف مستقبل میں اُسکے بہت بھیانک نتائج دیکھنے کو ملینگے۔ طلباء کی تعلیم جاری رکھنے کیلئے اور تعلیمی نظام پر اس وبا کے اثرات کو کم کرنے کیلئے ماہرین نے ہمارے تعلیمی نظام میں بھی ایک بہت بڑا بدلاؤ لاکر ہمارا تعلیمی نظام آف لائن سے آن لائن طرز میں تبدیل کیا ہے جس میں طلباء کو گھر بیٹھے انٹرنیٹ کے ذریعے مختلف پلیٹ فارموں پر پڑھایا جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سائینس کی دٓین انٹرنیٹ ہمارے لیے بہت ہی مفيد اور مدد گار ثابت ہوا ہے۔ اگرچہ آن لائن طرزِ تعلیم آف لائن طریقے کا اصل متبادل تو نہیں ہے لیکن موجودہ حالات کو دیکھ کر ہمارے پاس یہی ایک راستہ ہے جس سے ہم اپنے طلباء کا تعلیمی سفر جاری رکھ سکتے ہیں۔ جہاں ایک طرف بہت سارے طلباء کے لیے انٹرنیٹ سہولیات اور موبائل فون کی رسائی ناممکن ہے وہی دوسری طرف اِس قسم کے طرزِ تعلیم کے لیےہمارے بہت سارے استاتذہ کرام کی حالت طِفلِ مکتب جیسی ہے۔ لہذا اس سلسلے میں سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ تمام استاتذہ کرام اپنے آپ کو پڑھانے کے ان نئے اطوار سے آگاہ کر کے اِن کو سیکھنے کی كوشش کرے- آف لائن طرزِ تعلیم میں شاگرد اور استاد کے آمنے سامنے ہونے کی وجہ سے دونوں کے بیچ لگاؤ پیدا ہونے کے ساتھ ساتھ اُستاد کی شاگرد پر کڑی نظر رہتی ہے اور طلباء بھی توجہ کے ساتھ اُستاد کی ہر بات سنتے ہیں مگر آن لائن طرزِ تعلیم میں ایسے چیزوں کی کمی ہمیشہ رہیگی۔ اگرچہ آن لائن طرزِ تعلیم میں وقت کی فراہمی کے مطابق ہم طلباء کو دن کے کسی بھی وقت پڑھا سکتے ہے مگر اس طرزِ تعلیم میں انٹرنیٹ اور بجلی کی فراہمی کا مسلہ ہمیشہ درپیش رہتا ہے کیونکہ ہمارے یہاں نامساعد حالات کی وجہ سے اکثر انٹرنیٹ کی سہولیات بند ہی رہتی ہے اور وادی کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی دستیابی کا حال تو ہم سب کو معلوم ہی ہے۔ دوسری اہم بات یہ ہے ہماری وادی ٹیکنالوجی کے میدان میں باقی ریاستوں سے بہت پیچھے ہے جسکی وجہ سے ہمارے یہاں اکثر لوگ ٹیکنالوجی کی نئی نئی آسائشوں سے ناواقف ہیں یہی وجہ ہے کہ ہماری وادی میں آن لائن طرزِ تعلیم اُتنا سودمند ثابت نہیں ہوا ہے جتنا فائدہ اس سے مُلک کے باقی ریاستوں کے طلباء نے اُٹھایا ہے۔ تعلیمی اداروں کے کھلے رہنے سے طلباء میں وقت کے ساتھ ساتھ نظم و نسق کی پابندی کا شعور اور احساس پیدا ہوتا ہے لیکن آن لائن طرزِ تعلیم طلباء میں ایسی خوبیاں پیدا کرنے سے قاصر ہے۔ آن لائن طرزِ تعلیم کے بارے میں بہت سارے ماہرین کی رائے یہ بھی ہے کہ آن لائن طرزِ تعلیم سے ہمارے یہاں مستقبل میں طلباء کی ایک ایسی جماعت وجود میں آئے گی جن کے پاس اخلاقیات کی تعلیم نا کے برابر ہوگی۔ اگرچہ طلباء کے پچھلے تین سالوں کے تعلیمی نقصان کی تلافی ناممکن ہے لیکن آن لائن طرزِ تعلیم سے ہم اس نقصان کو بہت حد تک کم کر سکتے ہے اور اس وبا کے دور میں ہم اپنے طلباء کو صرف اِسی ایک طریقے سے تعلیم سے آراستہ کر سکتے ہیں لیکن ضرورت اِس بات کی ہے کہ طلباء اور استاتذہ کرام دونوں اپنے آپ کو اس نئے طرزِ تعلیم کے طریقۂ کار سے ہم آہنگ کرے اور اس وبا کے دور میں جدید ٹیكنالوجی کا بھرپور فائدہ اُٹھائے۔ یہ بھی سچ ہے کہ آن لائن تعلیم کبھی بھی آف لائن تعلیم کو پوری طرح نہیں بدل سکتی ہے اور نا ہی اس کی جگہ لے سکتی ہے لیکن موجودہ صورتحال میں فلحال ہمارے پاس یہی ایک متبادل ہے لہذا وقت کی اہم ضرورت ہے کہ ہم سب اس نئے طرزِ تعلیم سے واقف ہوکر اس کا فائدہ اُٹھائے۔
مضمون نگار کالم نویس ہونے کے ساتھ ساتھ ڈگری کالج کولگام میں بحثیت لیکچرر کام کر رہے ہے۔ 
رابطہ :
عابد حسین راتھر
ای میل: rather1294@gmail.com
موبائیل نمبر : 7006569430

Post a Comment

0 Comments